اشاعتیں

ریڈیو اور ٹیلی وژن کے اشتہار کے درمیان فرق

  ریڈیو اور ٹیلی وژن کے اشتہار کے درمیان فرق ریڈیو اشتہار : اس دور کے زمانے میں ، انٹرنیٹ اشتہاری کاروبار میں اضافے کے ساتھ کچھ لوگوں میں ریڈیو اشتہار بازی کو آسانی سے خارج کیا جاسکتا ہے۔ تاہم ، بہت سارے لوگ ابھی بھی ریڈیو کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں اور آپ کی ٹارگٹ مارکیٹ پر منحصر ہے کہ آپ کا اشتہار دائیں کان کے ذریعہ کھایا جاسکتا ہے… جیسے کام کرنے والے افراد کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جو بڑے شہروں کے مضافات میں رہنا پسند کرتے ہیں ، جیسے۔ ہر صبح لندن اور سفر کرتے ہیں اس لئے ان کے سفر پر ایک مشہور تفریح ریڈیو سن رہی ہے۔ ریڈیو ایڈورٹائزنگ یوکے ، لندن اور دیگر ملک خاص انداز میں کام کرتے ہیں ، جہاں کاروبار ائیر ٹائم میں ’اسپاٹ‘ خریدے گا اور ان کا اشتہار پورے چینل میں نشر کیا جائے گا۔ ریڈیو اشتہارات کچھ زمروں میں آتا ہے جیسے ’براہ راست پڑھیں‘ ، جہاں عام طور پر ایک مشہور یا مشہور ایئر ہوسٹ دلچسپ اور زیادہ حقیقت پسندانہ انداز میں اس اشتہار کو پڑھتی ہے۔ ایک اور 'اسپانسرشپ' ہے ، جہاں آپ کے اشتہار کو مختلف ریڈیو حصوں جیسے موسم یا ٹریفک کی مناسبت سے نشر کیا جائے گا۔ آخر میں ، ایک اور آپشن کال

زکوٰۃ کی اہمیت

 اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات (Complete Code of Conduct) ہے جس میں ہمہ گیر انقلاب کے لئے ایک ہمہ گیر پروگرام بھی ساتھ ساتھ دیا گیا ہے۔ اسلام اگر ایک اصول Theoryکی حیثیت سے دیتا ہے لیکن ساتھ میں اس کو Practical کی حیثیت سے بھی دیکھنا چاہتا ہے تاکہ لوگوں پر یہ بات آشکارا ہو جائے کہ اسلام قلعوں میں رہنے کے بجائے دُنیا کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لینے کے لئے آیا ہے۔ اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو ہمیں زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی کرتا ہے۔حقوق کے معاملے میں بھی اسلام نے ہر لمحہ اور ہر آن رہنمائی فرمائی ہے اور جب ہم حقوق کی بات کرتے ہیں تو قدرتی طور پر ہمارا ذہن اللہ کے حقوق اور بندوں کے حقوق یعنی حقوق اللہ اور حقوق العباد کی طرف منتقل ہو جاتا ہے۔ حقوق اللہ میں اگر کوتاہی ہو بھی جائے تو اس کی تلافی ممکن بھی ہے اور آسان بھی۔ لیکن جب ہم بات حقوق العباد کی کرتے ہیں تو اس میں کوتاہی کرنے کے بعد تلافی مشکل سے مشکل تر ہو جاتی ہے۔ چونکہ انسان مختلف کاموں میں مشغول ہو کر بندوں کے حقوق نظر انداز کر بیٹھتا ہے جبکہ یہ بات ذہن نشین رہے کہ حقوق العباد کی ادائیگی کرنا اسی طرح فرض ہے جس طرح حقوق اللہ کی ہے اور

شارٹ کٹ سے امیر ہونے والوں کو پتا ہونا چاہیے کہ کفن میں جیبیں نہیں ہوتیں، چیئرمین نیب

فیروز پور سٹی کے متاثرین سے خطاب  کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب نے اب تک 303 ارب روپے کرپٹ لوگوں سے وصول کیے اور 900 ارب کے 1210 ریفرنس احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں،ایک سال کے دوران مکمل پیشہ واریت شفافیت، جذبہ اور میرٹ پر کام کیا اور ہم نے ڈبل شاہ کو سنگل شاہ بنا دیا، شارٹ کٹ سے امیر ہونے کا خواب دیکھنے والوں کو پتہ ہونا چاہیے کہ کفن کی جیبیں نہیں ہوتی۔ چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، ملک کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے، بعض ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے پاس زمین تک نہیں ہوتی مگر وہ ملی بھگت سے اربوں کی زمین فروخت کر دیتے ہیں، متعلقہ اداروں کو نجی ہاوسنگ سوسائٹی کے پرکشش اشتہاروں کا نوٹس لینا چاہیئے۔

کے لئے آیا ہے۔ اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو ہمیں

 ور اپنے ہاتھ میں لینے کے لئے آیا ہے۔ اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو ہمیں زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی کرتا ہے۔حقوق کے معاملے میں بھی اسلام نے ہر لمحہ اور ہر آن رہنمائی فرمائی ہے اور جب ہم حقوق کی بات کرتے ہیں تو قدرتی طور پر ہمارا ذہن اللہ کے حقوق اور بندوں کے حقوق یعنی حقوق اللہ اور حقوق العباد کی طرف منتقل ہو